Cholistan Jeep Rally

چولستان جیپ ریلی

چولستان جیپ ریلی کا انعقاد

چولستان جیپ ریلی پاکستان کی سب سے زیادہ مشہور اور مقبول ریلی ہے. چولستان ریلی نواب عثمان عباسی نے انعقاد کروائی. یہ ریلی 1995 میں منعقد ہوئی۔ بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہونے پر یہ ریلی ایک دن سے چاردن کا میلہ بن چکی ہےء2005 میں پنجاب ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب(ٹی ڈی سی پی) نے اس کا باقاعدہ انعقاد کروایا. یہ ریلی پاکستان کی سب سے بڑی ریلی کا اعزاز حاصل کر چکی ہے

یہ ریلی احمد پور تحصیل کے قریب دراوڈ کے مقام پر منعقد ہوتی ہے اس تقریب کو دیکھنے کے لیے لاکھوں لوگ آتے ہیں۔ یہ تقریب پاکستان کے علاوہ لاکھوں بیرونی ممالک میں بھی مقبول ہے۔ لاکھوں لوگ بیرونی ملک سے اس کو دیکھنے آتے ہیں. (100) سے زائد ڈرائیور اور ٹیمیں پورے پاکستان میں اس کا حصہ بنتی ہیں دراوڑ فورٹ احمد پور سے 12 کلو میٹر دور ہے. جہاں یہ تقریب منعقد کی جات.ایک روزہ یہ تقریب اب چار روزہ عالمی تقریب بن چکی ہے

ریلی کا آغاز

چولستان ایک صحرائی علاقہ ہے ۔ دلوش اسٹیڈیم سے یہ ریس شروع ہوتی ہے اس کے پاس کیمپس لگائے جاتے ہیں جو لوگ اس تقریب کو دیکھنے آتے ہیں اسی مقام سے ریلی کا آغاز ہوتا ہے اور اسی پر یہ ختم ہوئی ہے. جس کی بنا پر ہار اور جیت کا فیصلہ ہوتا ہے. مختلف قسم کی گاڑیوں کو روانہ کیا جاتا ہے. یہ ایک بہت بڑی تقریب ہے ۔چولستان جیپ ریلی ہر سال فروری میں شروع ہوتی ہے. اور چار سے پانچ روز چلتی ہے۔ دلوش اسٹیڈیم سے قلعہ دراوڑ تقریباً (5) کلو میٹر دور ہے.دلوش اسٹیڈیم کے کچھ کلو میٹر جہاں سے ریس شروع ہوتی ہے. وہاں کا ٹریک بہت صاف اور آسان ہے.اُس کے بعد ٹیلے ہیں جن کی وجہ سے ٹریک مشکل ہو جاتا ہے.اور ریسیں بھی مشکل اور چیلنجنگ ہو جاتی ہیں اور اس ریس کا زیادہ لطف آتا ہے ۔

مختلف قسم کی گاڑیاں اس ریس کا حصہ بنتی ہیں اونچےجمپ اور تیز موڑ ٹریک اس ریس کو مشکل بنا دیتے ہیں. 2022میں 17 ویں چولستان ریلی ہوئی۔ جس میں میں نے اور میرے دوستوں نے شرکت کی ہر بار کی طرح لاکھوں سے زائد لوگ اس کاحصہ بنےایک دن میں (140) سے زائد گاڑیاں اس ریس میں شامل تھیں.جس میں سے(130) گاڑیاں کوالیفائڈ ہو چکی تھیں.بیڈکیٹگری کا پہلا دن تھاجس کی ٹوٹل لمبائی دونوں دن کی 400 سے زیادہ تھی اور پچھلی ریسسز کے مقابلے اس بار کی ریس مشکل اور سخت تھی کیونکہ اس بار ٹریک مشکل بنا ہوا تھا

:ریس

آج ہیوی کیٹگری کا پہلا دن تھا.سٹارٹنگ پوائنٹ پر گاڑیاں لاین اپ ہو چکی تھیں.دو قسم کے سٹار ٹنگ پوائنٹ تھے ایک مین اسٹیڈیم پہ تھا لیکن لوگوں کی حفاظت کے لیے اسکو تھوڑا دور رکھا تھا گیا تاکہ کوئی نقصان نہ ہو. رییس کے دوران کچھ گاڑیاں بریک ڈاؤن ہوگئی ۔ ریس کا ٹریک تقریباً 220کلو میڑ دور تھا ٹریک اونچے نیچے ٹیلوں کی وجہ سے مشکل اور خطرناک تھا ۔ جسکی وجہ سے کچھ گاڑیاں ٹوٹ گئیں اور ریس سے باہر ہو گئی اس بار خواتین جو اس کا حصہ تھیں ان کو فل ٹریک ریسں دی گئی تھی۔جبکہ پہلی اننگز میں ہالف ٹریک دیا جاتا تھا۔ریس کا فائنل دن تھا. جس میں بہت سی گاڑیاں ریس سے باہر ہو چکی تھی .
ٹریک کی ٹوٹل لمبائی 400 تک دونوں دن کی تھی.شائقین بہت پر جوش تھے میں اور میرے دوست بھی کیونکہ ہم پہلی دفعہ یہ ریسں دیکھنے آئے تھے. ہم لوگ جیت کا انتظار کر رہے تھے۔

ریس کے دوران ریسیرز گاڑیوں کے الٹنے کا ڈر بھی ہوتاہے۔ اوورسپیڈ کی وجہ سے ہر طرف مٹی ہی ملی ہوتی ہے۔Bکیٹگری 1800 سے 3400تک ہوتی ہے اور ہر کیٹگری کا اپنا اپنا ونر ہوتاہے رائٹ ویٹ کا اپنا ونر ہوتا ہے اور ہیوی کا اپنا ونر ہوتا ہے ۔ مطلب ہر کیٹگری کا اپنا ونر ہوتا ہے۔
تمام گاڑیوں میں ان کی حفاظت کے لیے سامان موجود ہو تا ہے جسے لارج بلیٹ، آگ بھجانے والی میشن ،گیج جو کے رول اوور ہونے سے بچنے کے کام آتی ہے. پانی کا ٹمپریچر مین ٹین ہوتا ہے ۔اچھے شوکین ہوتے ہیں جن کی وجہ سے سب کچھ ہوتا ہے یہ مین چیز ہوتی ہے ۔
ریس کےروران ایک گاڑی کو آگ لگ گئی جو کہ بہت نقصان دہ ثابت ہوئی۔ تین دن کی ریس ہوئی جن میں سے ایک الیفیکیشن کا تھااور دو دن ریس ہوئی۔کچھ گاڑیاں تو کوالیفیکشن کے دوران ہی ٹوٹ گئیں اور140 گاڑیوں نے کوالیفائی کیا

جن میں سے 130 گاڑیاں ریس کا حصہ بنیں۔ بہت زیادہ مٹی تھی۔ لیکن وہاں کے لوگ آگے ہوکے دیکھ رہے تھے یعنی ان کو گاڑیوں کے الٹنے یا بھٹنے سے نقصان ہونے کا ذرہ بھی ڈر نہیں تھا۔ہاں کچھ بھی ہونے سے ان کو نقصان ہو سکتا تھا،لیکن وہ اوپر چڑھ کے دیکھ رہے تھے۔ میں اور میرے دوست دور رہ کے ہی دیکھ رہتے تھے کیونکہ ہمیں ڈر تھا کچھ بھی ہو سکتا تھا.صحرائی علاقےمیں اونچے جمپ اور ٹیلوں کی وجہ سے اوور سپیڈ گاڑیوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ جمپ آنے کی وجہ سے گاڑیاں الٹ بھی سکتی ہیں اور ان سے نقصان بھی سکتاہے۔ہر قسم کے جمپ اور ہر قسم کی ڈرفٹ کے ڈرفٹ کو اوورسپیڈ کرتے گاڑیاں اینڈنگ پوائنٹ پر پہنچنے کی بھر پور کوشش کر رہی تھیں۔250 کلو میڑ کا ٹریک جو کہ ٹیلوں ، اونچائی اور جمپس سے بھرا ہوا تھا.جس کا پار کرنا بہت مشکل ہوتا ہے

ڈرائیور اپنی جان کی بازی لگا کر اپنی ریسز میں شامل ہوئے ہیں۔ ایسی ریسسز میں جان کا بہت خطرہ ہوتا ہے ڈرے بغیر یہ سب کرتے ہیں۔پرگاڑی کا اپنا اپنا نمبر ہوتا ہے جو ان کو ریس کے حوالے سے دیا جاتا ہے. جیسے 725,571,315 / 1901 وغیرہ نام دے جاتے ہیں .پاکستان کی اس ریس میں مرد اور خواتین دونوں برابر کا حصہ لیتے ہیں.پہلے کوالیفیکشن میں خواتین کے کوالیفائنگ راؤنڈ کروائے جاتے ہیں اور پھر ریس کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ بہت سی خواتین جن میں سے ایک سلمہ خان جو کہ پاکستان کی نوجوان ریسر ہیں اس بار بھی ریس کا حصہ بنیں اور اپنی پرجوش انداز سے ریس میں کوالیفائر بنیں

پاکستان کی خواتین ریسر

پاکستان کی اور بھی خواتین ریسسز کا حصہ بن چکی ہیں سلمہ خاں کے علاوہ اور بھی بہت سی خواتین شامل تھیں. اور کچھ خواتین کا یہ کہنا تھاکہ ان کی چولستان میں پہلی ریس تھی . وہ اور بھی بہت رلیوں میں حصہ لے چکی ہیں . مگر یہ ان کی پہلی پولستان کی ریس تھی۔پاکستان کی یہ بہادرخواتین بہت پر جوش تھیں ۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ تھوڑی ڈر بھی رہیں تھیں کیونکہ یہ ٹریک بہت مشکل تھا لیکن پھر بھی ہر کسی کی کوشش تھی کہ وہ اپنا سب سے اچھا اور بیسٹ پرفارم کرے ۔اگر میں اپنا آنکھوں دیکھا حال بتاؤ تو وہاں کے ٹریک سیدھا ہونے کے ساتھ ایک دم سے ہائی جمپس آجائے جن کی وجہ سے اختیاط ضروری ہے۔ ویسے تو وہاں ہر قسم کی حفاظت موجود ہوتی ہے جو کہ فوری امداد پر استعمال کی جاتی ہے۔ دوسرے دن کی ریس بہت دلچسپ تھی کیونکہ اس ریس میں پاکستان کی اداکارہ بھی موجود تھی اور ریس کا حصہ تھی .جس گاڑی نے کم وقت بین 250 کلو میٹر کے ٹریک کو مکمل کرنا تھا وہی ونر ہونا تھا۔ ہر گاڑی اپنے اپنے نمبر کے مطابق ریس ٹریک پورا کر رہی تھی۔ لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا کہ کم وقت میں پورا کیا جائے کیونکہ وہاں کے ٹریک میں ایک دم سے موڈ اور جمپ کی آجاتے ہیں

دوسرے دن گاڑیاں اپنے کرتب دکھاتی ہوئی ان جمپسں کو پار کرتے ہوئے ریس مکمل کر رہی تھی.
جو کہ وہ ہمارےاور آئے ہوئے لوگوں کے لیے لطف کا باعث بن رہی تھی۔ گاڑیاں اچھلتی ہوئی جارہی تھی۔ دوسرے دن 130 گاڑیوں میں سے110 گاڑیاں اب تک اپنا ٹریک پورا کر چکی تھی .اس ریس میں سب سےذیادہ مشکل مقابلہ جو “سلطان صاحبزادہ” کے ساتھ تھا جو کہ پاکستان کے بہت مشہوراور خطرناک ریسر ہیں صاحبزادہ سلطان کے ساتھ پاکستان کےمشہور اداکار “فیروخان” بھی تھے
اور وہاں کے لوگوں کی زیادہ تعداد صاحب زادہ سلطان کو سپورٹ کر رہی تھی۔ صاحبزادہ سلطان ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے ۔ اور ان کے ساتھ فیروز خان بھی تھے۔صاحبزادہ سلطان پچھلے سال 2021 کے ونر رہ چکے تھے ۔ اور اس بار پھر سے اس ریس کا حصہ تھے نادر میگسی وہ بھی پاکستان کے مشہور اور خطرناک ریسر ہیں . جو کہ صاحبزادہ سلطان کے مقابلے میں تھے۔

اب بہت سخت مقابلہ شروع ہونے والا تھا میں بہت پر خوش تھا۔کیونکہ دونوں بہت خطرناک ریسر ہیں،اور ایک دوسرے کے مقابلے میں تھے ان دونوں کی کوشش تھی کہ وہ کم وقت میں ریس کے ٹریک کو پورا کریں اب نادر میگسی جو کہ اپنی ریس مکمل کر چلے تھے اور صاحبزادہ کو (ایک منٹ چھ سکینڈ)کا ٹارگٹ دیا۔صاحبزارہ سلطان کو جتنے کے لیے(ایک منٹ چھ سکینڈ) سے کم وقت چاہیےتھا تاکہ وہ اس ریس کو جیت سکے۔

سلطان صاحبزادہ جن کی گاڑی کا نمبر (111) تھا. جو کہ اپنی ریس کو مکمل کرنے کے لیے نکل چکی تھی۔سلطان صاحبزاده نے بہت کوشش کی وہ ریس کو مقررہ وقت میں پورا کر سکیں ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے ریسر تھے جہنوں نے سلطان کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اور اپنا سب سے اچھااور کم وقت میں ٹریک کو پار کیا. لیکن نادر میگسی سے کم وقت میں کسی نے مکمل نہ کی. ابھی تک دوسرے دن کی کم وقت میں گاڑی کی ریس مکمل کرنے والے پہلے نمبر پر نادر میگسی تھے

ریس کا فائنل رزلٹ

اور سلطان صاحبزاده چھٹے نمبر پر رہے جو کہ پچھلے سال کے ونر تھے اب ریس کا اختتام ہو چکا تھا۔ اب اس کا فائنل رزلٹ آنے والا تھا. میں اور میرے دوست بہت بے تاب تھے اور باقی سب لوگ بھی۔جعفر نادر میگیسی جو کہ اس ریس کو جیت کرسب کو پیچھے چھوڑ چکے تھے2022کے ونر قرار پائے اور اس سال کا اعزاز اپنے نام کیا.جعفر میگسی نے اپنے انکل نادر میگسی کو بھی ہرادیا تھا جعفر میگسی نے یہ ریس 4گھنٹے، 10منٹ اور 51 سکینڈ میں مکمل کی جبکہ نادر میگسی نے 4 گھنٹے,11منٹ اور 13 سیکنڈ میں مکمل کرتے ہوئے دوسرے نمبر پر رہے۔اور تیسری پوزیشن پر آصف فضل جس نے 4 گھنٹے،15 منٹ اور 56 سیکنڈ میں مکمل کی ہم سب دوستوں نے اس چولستان جیب ریلی اور وہاں آئے ہوئے لوگوں نے بھی لطف لیا

JAFFAR MAGSI WON CHOLISTAN JEEP RALLY 2022

Leave a Comment